Short Urdu story for kids
ایک گاؤں میں ایک بوڑھا استاد رہتا تھا جس کا نام حفیظ الدین تھا۔ وہ اپنے طلباء کو اخلاقیات کی تعلیم دیتا تھا۔ ایک دن، اس نے اپنے طلباء کو ایک خاص سبق دینے کا فیصلہ کیا۔
“بچو,” اس نے کہا، “آج ہم ایک اہم سبق سیکھیں گے:ایمانداری کی قدر۔”
اس نے اپنے طلباء کو ایک چیلنج دیا۔ انہیں ایک باغ میں جانا تھا اور وہاں سے سب سے خوبصورت پھول توڑنا تھا۔ لیکن اس نے ایک شرط رکھی: وہ جب پھول توڑے تو کوئی دیکھ نہ رہا ہو۔
طلباء نے یہ چیلنج قبول کیا اور باغ کی طرف روانہ ہو گئے۔ ایک ایک کر کے، سب نے پھول توڑ لیے، سوائے ایک لڑکے کے جس کا نام احمد تھا۔ احمد نے کوئی پھول نہیں توڑا کیونکہ وہ جانتا تھا کہ ہر وقت کوئی نہ کوئی دیکھ رہا ہوتا ہے۔
جب وہ واپس آئے، استاد حفیظ الدین نے احمد کو بغیر پھول کے دیکھا تو مسکرا دیا۔
“احمد، تم نے پھول کیوں نہیں توڑا؟” اس نے پوچھا۔
احمد نے جواب دیا، “میں جانتا تھا کہ خدا ہمیشہ دیکھ رہا ہے، اور میں اس کی نظروں میں ایماندار رہنا چاہتا تھا۔”
استاد نے احمد کی پیٹھ تھپتھپائی اور کہا، “تم نے ایمانداری کی اصل قدر کو سمجھ لیا ہے۔ تم نے سب سے بڑا سبق سیکھ لیا ہے۔”
اس کہانی کا مقصد یہ ہے کہ ایمانداری ایک ایسی قدر ہے جو ہمیشہ ہمارے ساتھ رہتی ہے، چاہے کوئی دیکھ رہا ہو یا نہیں۔
“`
یہ کہانی اخلاقیات کے موضوع پر مبنی ہے اور ایمانداری کی اہمیت کو اجاگر کرتی ہے۔ امید ہے کہ آپ کو یہ کہانی پسند آئے گی۔